حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیخ احمد قبلان مفتی جعفری لبنان نے امام راحل(رح)کی 32ویں برسی کے موقع پر کہا کہ امام خمینی(رح)نےاسلام کو قوموں کے حقوق کے حصول،میزان عدالت،کمالات تک پہنچنے کی راہ اور پوری امت کےحامی کے طور پر متعارف کرایا۔
امام خمینی(رح)کی قیادت میں، تہران ستم دیدہ قوموں کے حقوق کا مرکز اور دارالحکومت میں بدل گیا
انہوں نے کہا کہ امام راحل ملک کو ستمگروں کے ہاتھوں سے بچانے کے لئے جنگ میں داخل ہوئے اور ان کی قیادت میں تہران دنیا کی ستم دیدہ قوموں کا مرکز اور حقوق بشر کے دارالحکومت میں بدل گیا جس کی بنا پر انہوں نے قدس اور فلسطین کی آزادی سمیت خطے کو قابضین سے خالی کرانے کو ترجیح دی کیونکہ قوموں سمیت ان کی طاقت کو اپنے مفادات کے حصول کے لئے استعمال کرنے والے طاغوت اور ظالموں کے خلاف قیام کرنا قوموں کا حق ہے۔
شیخ قبلان نے مزید کہا کہ ہم لبنانی عوام اور مقاومتی گروپوں کے فرزند کے عنوان سے،پوری جد و جہد کے ساتھ لبنانی مقاومت کی حمایت کرنے والی عظیم شخصیت امام خمینی(رح)کی برسی منانے کو اپنا فریضہ سمجھتے ہیں۔
امام راحل(رح)مستضعفین جہاں کی مدد کے لئے اقدام کرنے والی ایک منفرد شخصیت ہیں
مفتی جعفری لبنان نے کہا کہ امام خمینی(رح)اسلامی دنیا کے عظیم ترین اور عدالت سیاسی کوزندہ کرنے والے رہبر ہیں۔آپ مستضعفین جہاں کی مدد کے لئے اقدام کرنے والی ایک منفرد شخصیت ہیں اور اپنے ملک کو از سر نو قائم کیا تاکہ خطے کی طاقت اور اقتدار کو تشکیل دیا جائے۔آپ نے ایک انقلابی تحریک کے ذریعے امریکی نظام طبقاتی اور قدرت طلبی کو نابود کردیا۔
آج ایران کی موجودہ صورتحال کی تحقیق کرنے والوں کوامام خمینی(رح)کی اہمیت کا ادراک ہو جاتا ہے
انہوں نے مزید زور دے کر کہا کہ آج ایران کی موجودہ صورتحال کی تحقیق کرنے والوں کوامام خمینی(رح)کی اہمیت اور عقلانیت کا ادراک ہو جاتا ہے۔آپ نے انقلاب اور فکری تربیت کی بنیاد پر امریکی تسلط اور استکباری سوچ کو ہمیشہ کے لئے شکست سے دوچار کیا اور خطے کو بین الاقوامی اور علاقائی طاغوت سے نجات دلانے کے لئے قدم اٹھایا تاکہ قومیں امن و امان اور صلح و عدالت کی نعمتوں سے مستفید ہوں۔
لبنانی شیعہ عالم دین نے اپنی گفتگو میں امام موسی صدر کے یوم ولادت پران کی شخصیت پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امام موسی صدر علم و آگہی،اجتہاد،مقاومت اور صلح و آشتی کی روشن مثال تھے۔
شیخ احمد قبلان نے مزید کہا کہ امام موسی صدر کرامت انسانی پر زور دیتے تھے،فلسطینیوں کی مظلومیت اور قبائلی نظام کی سرطانی بیماری پر زیادہ توجہ مرکوز رکھتے اور ان کی اہم ترین تجاویز میں سے ایک تجویز یہ تھی کہ اسرائیل تمام برائیوں کی جڑ ہے اور مقاومت و مزاحمت تمام ممالک کے لئے مددگار اور حامی کی حیثیت رکھتی ہے۔